منی بھگدڑ میں ہلاک ہونے والے ہندوستانیوں کی تعداد 45 ہوگیی-
واقعے میں 35 پاکستانی حجاج کے زخمی ہونے کا بتایا گیا تھا جن میں سے آٹھ اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ دیگر کو طبی امداد کے بعد فارغ کیا جا چکا ہے۔
اس سال دنیا بھر سے بیس لاکھ سے زائد مسلمان حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچے تھے جن میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد پاکستانی بھی شامل تھے۔
گزشتہ جمعرات کو منیٰ میں حج کے رکن ’’رمی جمرات‘‘ جسے عام طور پر ’’شیطان کو کنکریاں‘‘ مارنا بھی کہا جاتا ہے، اس رکن کی ادائیگی کے دوران اچانک بھگدڑ مچنے کے بعد کم ازکم 769 افراد ہلاک اور 934 زخمی ہوگئے
تھے۔
یہ گزشتہ 25 برسوں کے دوران حج کے موقع پر ہونے والا سب سے ہلاکت خیز واقعہ تھا۔ اس سے قبل 1990ء میں منیٰ ہی میں بھگدڑ مچنے سے 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ہلاک ہونے والے دیگر حاجیوں میں ایران کے مطابق اس کے ڈیڑھ سو شہری بھی شامل ہیں اور اس نے سعودی عرب کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرے اور مسلمانوں اور متاثرہ خاندانوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ ایران کو اس واقعے پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ایران اور سعودی عرب روایتی حریف ہیں۔